گزشتہ روز سیدو شریف ٹیچنگ ہسپتال میں پیرامیڈیکل ایسو سی ایشن کے کینٹ ممبرز اور او ٹی سٹاف کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا ، جسمیں او ٹی سٹاپ کور درپیش مسائل اور انکے حل میں مقامی انتظامیہ کے ناکمی اور ہٹ دھرمی پر تفصیلی بحث ہوئی ، اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن پیرامیڈیکل ایسو سی ایشن کے صدر حاجی بشیر احمد نے حصوصی طر پر شرکت کی،اجلاس سے صدر ریاض علی شاہ ، چیئرمین سلطان روم ، رحیم اللہ ، میاں گل علیم ، آیاز خان ، اکبر علی شاہ اور حاجی بشیر احمد نے خطاب کیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ سیدو شریف ٹیچنگ ہسپتال کے او ٹی سٹا ف نے چار انتہائی اہم مطالبات ہسپتال انتظامیہ کو پیش کئے تھے ، جسمیں پہلا مطالبہاینستھزیا ڈاکٹر ز کے کمی کے باعث او ٹی ٹیکنیشن کو قانونی تحفظ فراہم کرنا،دوسرا مطالبہ مین اوٹی کے اندر ٹیکنیشن سٹاف کیلئے ڈیوٹی روم کی راہمی جس سے انہیں پہلی مرتبہ محروم کیا گیا ہے ، تیسرا مطالبہ اپریشن تیٹر کے نثم و نسق کو براہ راست قانونی طور پر ایم ، ایس اور اڈی ایم ایس کے دائرہ اختیار میں لانا نہ کہ اوٹی ریفارمز کمیٹی ہر قسم کے سیاہ سفید کے مالک ہو، ہسپتال انتظامیہ اور چیف ایگزیکٹیوبجائے جائز مطابات حل کرنے کے انتظامی کاروائی پر اتر آئی، اور تحریک انصاف کے نئے جمہوری حکومت اور یہاں کے منتخب ممبران کیلئے مشکلات اور مسائل پیدا کرنے کیلئے اور ہمارے دو پیرامیڈیکل سٹاف کے غیر قانونی تبادلے کئے گئے ، جنہیں ہم مسترد کرکے اس غیر قانونی ارڈر کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ، اجلاس میں مقررین نے چیف ایگزیکٹیو کے جانبدار انہ روئے کے بھر پور مذمت کی گئی ، اور ان کے اس غیر قانونی ارڈر کو مخصوص سیاسی عزائم اور ایک خاص سازش کا حسہ قرار دیا ، تاکہ نئی جمہوری حکومت اور عوام کو ابتداء ہی سے مشکل میں ڈالاجائے ، تاہم پیرا میڈیکل سٹاف ان کے اس اشتعال انگیز اور ناجائز اقدام کی بائے ، حتی الوسع مذاکرات کو ترجیح دیتا رہا ، اور اس سلسلے میں ایک وفد دس دن پہلے چیف ایگزیکٹیو سے ملا تھا ، جنہوں نے ان مسائل کے حل کیلئے ایک پانچ کمیٹی سر جن ڈاکٹر نثار احمد کو سربراہی میں بنائی جنہوں نے ان تمام مسائل کے حل کیلئے سفاشات تیار کی تھی ، تاہم ایک فرد واحد کے خوشنودی کیلئے اس کمیٹی سرے سے مسترد کیا گیا ، اور اب سٹاف کو ہڑتال جیسے انتہائی اقدام پر مجبور کیا جارہاہے ، اجلاس میں صوبائی وزیر صحت اور سوات کے منتخب ممبران اسمبلی سے اس سلسلے میں فوری مداخلت اور اصلاح احوال کا مطالبہ کیا گیا ، کیونکہ چیف ایگزیکٹیو اپنے مخصوص تکبر انہ انداز میں اپنے ایک خاص چہیتے کے غیر قانونی طور پر طرفداری کر رہے ہیں اور بحیثیت انتظامی افسر اپنے فرائض منصبی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ، لہٰذا وزیر صحت فوری طور پر خود مداخلت کرکے ان مسائل کے حل کیلئے یہاں کے منتخب ممران اسمبلی پر مشتمل کمیٹی بنائیں تاکہ انہیں مکمل صورت صورت ھال سے اگاہ کیا جائے مقررین نے اوٹی ریفارمز کمیٹی کو مکمل طور پر مسترد کیا گیا ، کہ صوبے کے کسی اور ٹیچنگ ہسپتال میں اس قسم کے کمیٹی نہیں بلکہ تمام معاملات وہاں کے ہسپتالوں کے اہم ایس چلاتے ہیں، لیکن صوبے کے اس واحد ہسپتال میں جسکا ابھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اور ٹیچنگ کا ابھی مکمل فیصلہ بھی نہیں ہوا ،ہرچیز کیلئے اس قسم کی غیر قانونی اور غیر آئینی کمیٹیاں بناکر اسے ٹارچر کمیٹیوں میں تبدیل کردیتے ہیں، اور یہ کمیٹیاں بعض سپیشلیسٹ ڈاکٹر وں کے ایما پر ایسی پالیسیاں بناتے ہیں ، جسکے نتیجے میں ایک غریب مریض کو ٹا نسل کے اپریشن کیلئے تو تین چار مہینے کا وقت دیا جاتا ہے ، تاکہ وہ مجبور ہوکر پرائیویٹ کلینک پر اپریشن کرائے اور دوسرے طرف سٹاف کیلئے مسائل پیداکریں ، اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے دونوں پیرامیڈیکل سٹاف کے غیر قانونی تبادلوں کے فوری منسوخی کا مطالبہ کیا گیا ، بصورت دیگر پیرا میڈیکل سٹاف 22 جولائی سے تین دن علامتی ہڑتال کرینگے ، جسمیں و ہ بازؤں پر سیاہ پٹیاں باند ھینگے ، 24 جولائی تک مطالبات تسلیم نہ ہوئے ، تو 25 جو لائی کو 2 گھنٹے 12 بجے سے 2 بجے تک سیدوشریف ٹیچنگ ہسپتال میں مکمل ہڑتال ہوگی ، اسی دن 12 بجے ایم ایس کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی جلسہ ہوگا ، اور اسمیں سوات کے تمام ممبران اسمبلی اور پریس کو مدعو کیا جائیگا،اور اسکے بعد آئند ہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا ، اسکے نتیجے میں حالات کی خرابی اور کسی مریض کے جانی نقصان کی تمام ترذمہ داری ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو پر عائد ہوگی ، کیونکہ پیرامیڈیکل ایسو سی ایشن کے قیادت نے چیف جسٹس کے ہدایت کے روشنی میں ان جائز مسائل کے حل کیلئے کئی بار مذاکرات کی کوشش
کی، لیکن انہیں حقارت سے ٹکراکر ہمیں احتجاج پرمجبورکیا جارہاہے
(مالاکنڈنیوزڈاٹ کام)